پیاری بہن
دیکھیں عیسی علیہ السلام کو اللہ نے آسمان پر اٹھایا نا…. تو وہ اب کہاں ہوئے؟….سوچیں ذرا…. لازمی بات ہے کہ اللہ کی جنت میں…. تو اس کے لیے انہیں موت نہیں آئی. لیکن تمام انسان تو ان کی طرح جنت میں نہیں جاسکتا نا…. اس کے لئے انہیں موت کا ذائقہ چکھنا ہوگا…. لیکن جب عیسی علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گورو وہ بھی موت کے بعد ہی جنت کرسکیں گے…… سمجھ آئی….
والسلام
دیکھیں ہر کام اللہ کی اجازت سے تو ہو رہا رہا ہے لیکن حکم سے نہیں…. یعنی کہ اللہ نے بدو اور نیک دونوںن ک اختیار دے رکھا ہے…. آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ ایک شرابی کے نیچے سے زمین کھسک گئی گئ ہو…. نہیں نا.. تو ایساہے کہ یہ سب اللہ کی آیات سے ہے لیکن اس کی پکڑ ہوگی اس وقت جس کا وعدہ کیا ہوا ….یہ اس طرح ہے کہ ایک ٹیچر اپنی کلاس میں اندازہ لگاتا ہے کہ میری کلاس میں فلاں فلاں بچے پاس ہوں گھور فلاں فیل……. اور ٹیچر یہ بھی کہتا ہے کہ جو اس طریقے سے تیاری کرے گا وہ پاس ہوجائے گا اور دھیان نہیں دے گا جو فیل ہوجائے گا…. یہاں پر بھی یہی مثال فٹ ہوگی
انسان اپنے کئے ہوئے فیصلوں کو اللہ کی مرضی نہیں کہ سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ڈھیل دے رکھی ہے… وہ برائی کی طرف بھی جا سکتا ہے اور نیک کی طرف بھی…. اب آپ مجھے بتائیں کہ ایک آدمی شراب نوشی کرتا ہے تو کیا وہ اللہ کی مرضی سے کر رہا ہے؟ نہیں نا…. تو ایسا ہے کہ یہ سب ہماری تقدیر میں لکھا ہوا ہے لیکن…. یہ اللہ کی مرضی نہیں ہوگی بلکہ یہ انسان کی اپنی خواہشات…
اور دوسرا عیسیٰ ؑ بھی اس دنیا سے کوچ کریں گے… آپ نے شاید وہ سطر صحیح سے نہیں پڑھی وہاں لکھا تھا کہ ہر کوئی جنت میں موت کو چکھے بغیر نہیں جا سکتا سوائے عیسیؑ کے… چونکہ عیسیؑ ایک دفعہ زمیں سے اٹھائے جا چکے ہیں تو وہہ اس وقت اللہ کی جنتوں میں ہیں اور اگلی بار جب وہ جائیں گے تو موت کے بعد… عام انسان مرنے سے پہلے جنت میں نہیں جاسکتا…. سمجھ آیا؟
وہ آپ نے حدیث قدسی نہیں سنی
اے ابن آدم
ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے
اگر تو کرے گا وہ جو تیری چاہت ہے
ہونا وہی ہے جو میری چاہت ہے
تو میں تھکا دوں گا اس میں جو تیری چاہت ہے
اور اگر تو کرے گا وہ جو میری چاہت ہے
تو میں تجھے عطا کردوں گا وہ جو تیری چاہت ہے
اس حدیث کی سند کا معلوم نہیں کہ مضبوط ہے یا کمزور… لیکن ..لیکنیں اس سے متفق ہوں کیونکہ اللہ ہمارے دلوں کو بخوبی جانتے ہیں…. و
اس کو اس مثال سے سمجھیں… کہ آپ گورنمنٹ جاب کر رہے ہیں.. گورنمنٹ نے آپ کو ایک لیپ ٹاپ دے رکھا ہے .. اب یہ آپ پر ہے کہ آپ اسے کس طرح استعمال کریں.. اس میں مختلف ویب سائٹ بنائیں… اس میں مختلف اشیاء کی کھوج کریں… لیکن یاد رکھیں وہ لیپ ٹاپ آپ کا نہیں… گورنمنٹ آپ سے کسی بھی وقت وہ لے سکتی ہے… اسی طرح انسان کی مثال ہے کہ اللہ نے اسے اس دنیا میں ایک حیثیت دے رکھی ہے… وہ اس دنیا کی کی اشیاء کو جس طرح سے چاہے استعمال کرے… وہ ہے تو اسی مالک کی جس کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور یہ سب چیزیں اسی کی ہیں… والسلام
دعا تو ہر کسی کے لیے کرنی چاہیے…. آپؐ پر جن لوگوں نے ظلم کیا… انہیں مکہ سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا…… وہ بت ٹوٹ تو گئے لیکن آپؐ آن کے لئے دعائیں کیا کرتے تھے….. ابراہیم علیہ السلام کو ان کے باپ ان کے باپ نے سنگسار کرنے کی دھمکی دی… لیکن آپؑ نے نے ان کی ہدایت کی دعا کی….. بت تو ٹوٹ گئے لیکن… دعائیں ہوتی رہیں….
زیادہ سے زیادہ استغفار کرنا چاہیے….. اور اور اللہ کے دیے ہر تحفے پر شکر کرنا چاہیےکیوں اللہ کے نبی ؐ نے ہر موقع پر الحمداللہ کی دعائیں سکھائی ہیں…. کھانے کے بعد کی دعا بھی الحمداللہ سے شروع ہوتی ہے… صبح اٹھنے کی دعا بھی الحمداللہ سے شروع ہوتی ہے…..
جب آپ اللہ کے قریب ہوتے ہیں…. تو وی آپ کو آزماتے ہیں… لیکن اس آزمائش میں آپ کو تنہا نہیں چھوڑتے….. پھر چاہے کوئی آپ کو آگ میں پھینکے تو وہ گل وگلزار بن جاتی ہے….. وقت کے فرعون آپ کے خلاف ہوائیں تو سمندروں میں راستے بنا دیے جاتے ہیں…. الغرض جب آپ اس کے نیک بندوں میں شامل ہونگے تو وہ آپکو ہمیشہ اپنے ساتھ نظر آئیں گے…..